Wednesday, August 3, 2011

Dhoop Say Jisam Bachay Rakhna Kitna Mushkil Hia

دھوپ سے جسم بچائے رکھنا کتنا مشکل ہے
خود کو سائے سائے رکھنا کتنا مشکل ہے

ظاہر میں جو رستہ سیدھا لگتا ہو اس پر
اپنے پیر جمائے رکھنا کتنا مشکل ہے

آوازوں کہ بھیڑ میں، اتنے شور شرابے میں
اپنی بھی اک رائے رکھنا کتنا مشکل ہے

ہم سے پوچھو، ہم دل کو سمجھایا کرتے تھے
وحشی کو سمجھائے رکھنا کتنا مشکل ہے

صرف پرندے کو معلوم ہے، تیز ہواؤں میں
اپنے پَر پھیلائے رکھنا کتنا مشکل ہے

آج کی رات ہوائیں بے حد سرکش لگتی ہیں
آج چراغ جلائے رکھنا کتنا مشکل ہے

دوستیوں اور دشمنیوں کی زد میں رہ کے نسیم
اپنا آپ بچائے رکھنا کتنا مشکل ہے
 

(نسیمِ سحر)

No comments:

Post a Comment